علم روحانیت اتنا گہرا سمندر ہے جس کی تہہ کے راز پالینا ہر کسی کے بس کی بات نہیں اس کیلئے تارک الدنیا ہوکر شب و روز محنت کی ضرورت ہے جسے کوئی عام انسان دوچار دنوں کیلئے برداشت نہیں کرسکتا علم روحانیت کے ساتھ آپ اتنا ہی تعلق رکھیں
یہ نہ سمجھئے کہ وہم اور شک صرف روحانی قوتوں کو کمزور کرتا ہے بلکہ اس کے اثرات جسمانی بھی ہوتے ہیں اگر انسان اللہ اور قرآن کے بتائے ہوئے طریقوں پر پورے یقین سے زندگی کے راستے متعین کرتا چلا جائے تو اس کے دماغ کے خلیے اپنا پورا کام کرتے رہیں گے اور اگر دماغ کو وہم اور شک میں الجھا لیا جائے تو دماغ کے خلیوں میں ٹوٹ پھوٹ ہونے لگتی ہے پھر جب دماغ کو انسان یقین اور وہم کی کشمکش میں مبتلا کرلیتا ہے تو دماغ کے خلیے تعمیری کام چھوڑ دیتے ہیں اور ان میں شکست و ریخت کا عمل تیز ہوجاتا ہے انسان کی سب سے بڑی خامی یہ ہے کہ وہ اپنی کمزوریوں پر پردہ ڈالتا ہے اور ان خوبیوں کا اظہار کرتا ہے جن سے اس کی شخصیت محروم ہوتی ہے۔
علم روحانیت اتنا گہرا سمندر ہے جس کی تہہ کے راز پالینا ہر کسی کے بس کی بات نہیں اس کیلئے دنیا کی محبت کو چھوڑکر شب و روز کی محنت کی ضرورت ہے جسے کوئی عام انسان دوچار دنوں کیلئے برداشت نہیں کرسکتا۔ علم روحانیت کے ساتھ آپ اتنا ہی تعلق رکھیں۔ یہ نہ سوچنے لگیں کہ ان وظائف اور عملیات کا اثر کس طرح ہوتا ہے صرف یہ سمجھنے کی کوشش کریں کہ اثر نہیں ہوا تو کیوں نہیں ہوا؟کیونکہ یقینا اس میں کوئی کمی بیشی رہ گئی یا کوئی غلطی ہوگئی۔ اگر ہم دوران وظائف اپنے اخلاق اور کردار کی برائیوں کو سینے سے لگائے رکھیں گے اور اعمال بد سے اجتناب نہیں کریں گے تو یہ وظائف الٹا اثر کریں گے یعنی مزاج غصہ زود پشیمانی‘ چڑچڑاپن‘ بے چینی وغیرہ جس کا بظاہر کوئی جواز نہیں ہوتا لیکن وہ اپنے گھر والوں کو دوستوں وغیرہ کو کاٹ کھانے کو دوڑتا ہے۔ یاد رکھئے کہ آیات قرآنی اور وظائف کالے جادو کے الفاظ نہیں کہ آپ ذہن میں ہر طرح کی بدی اور نیت میں شیطانی رجحانات رکھ کر اللہ کے اس کلام کو دہراتے چلے جائیں گے ۔آپ پر الٹے اثرات نہ ہوں مثلاً اگر آپ کالے جادو سے اپنا کوئی مطلب نکلوا رہے ہیں تو اس دوران آپ جتنے بھی برے کام اور اپنی نیت اور ذہنیت میں جتنی زیادہ شیطانیت ہے آپ کو اتنے ہی بہتر نتائج حاصل ہونگے کیونکہ کالا جادو شیطان سے منسوب ہے اس کے برعکس اگر کوئی روحانی عمل یا کوئی وظیفہ اور ذکر الٰہی بتایا جاتا ہے تو لازمی ہے کہ شر کی بجائے ذہن اور نیت میں خیروخلوص اور خیالات میں پاکیزگی رکھی جائے۔
گناہوں سے توبہ کی جائے اور آئندہ گناہوں سے بچاجائے تو ان وظائف کے ایسے حیران کن نتائج نکلیں گے کہ عقل حیران رہ جائیگی۔ برائیوں میں جو سب سے پہلے بری عادت پیدا ہوتی ہے وہ ہے جھوٹ بولنا‘ جھوٹ دین اور ایمان کو دیمک کی طرح کھاجاتا ہے۔ جھوٹ بولنے والے افراد کا کوئی وظیفہ یا روحانی عمل اثر نہیں دکھاتا‘ اسی طرح دوسری برائیاں دھوکہ بازی‘ فریب‘ کینہ‘ حسد‘ ماں باپ کی نافرمانی‘ غیبت اور دیگر برائیاں شامل ہیں۔ اگر آپ ان تمام برائیوں سے سچے دل سے توبہ کریں تو کامیابی ضرور ہوگی اور ضرور اچھے نتائج حاصل ہوں گے یہ توبہ اور اس پر عمل آپ کی کوشش کے بغیر ممکن نہیں۔ بیشتر خواتین و حضرات توقع رکھتے ہیں کہ خود انہیں کوئی جدوجہد نہ کرنی پڑے اور کوئی چھومنتر جیسا وظیفہ مل جائے مثلاً ایک شخص نشے کا عادی ہے۔ نشہ چاہے کوئی بھی ہو۔ شراب، چرس، ہیروئین یا کسی عورت کے عشق کا اور وہ شخص کسی روحانی عامل سے کہتا ہے کہ وہ فلاں نشے سے نجات چاہتا ہے تو عامل اس کے لیے نقش تیار کرتا ہے یا کچھ پڑھنے کیلئے بتاتا ہے۔
وہ شخص اس عامل کی ہدایت پر عمل تو کرتا ہے لیکن اپنی عادت ترک کرنے کی ذرا سی بھی کوشش نہیں کرتا وہ دراصل اس عادت کو ترک کرنا ہی نہیں چاہتا اس قسم کے لوگوں کے متعلق اللہ تعالیٰ نے سورہ بقرہ میں فرمایا ہے ان کے دلوں میں بیماری ہے جسے اللہ نے اور زیادہ بڑھا دیا اور جو جھوٹ بولتے ہیں ان کیلئے دردناک سزا ہے۔ یہ سزا انہیں دنیا میں ہی ملنا شروع ہوجاتی ہے۔ آخرت کی سزا الگ ہے اگر آپ تمام برائیوں سے سچی توبہ کرلیں اور پھر پوری توجہ یقین کے ساتھ وظائف پڑھیں تو یقینا ایسے نتائج ملیں گے کہ عقل حیران رہ جائیگی۔ شرط یہ ہے کہ آپ کوئی نقش یا وظیفہ شروع کریں تو اس کی زکوة فوراً ادا کریں چاہے پانچ یا دس روپے ہی کیوں نہ ہو۔ اگر توفیق ہو تو زیادہ دیں یہ زکوٰة کسی حاجت مند کے پاس جانی چاہیے۔ اللہ ہمارے وظائف قبول فرمائے اور کامیابی عطاءفرمائے آمین۔
حضرت حکیم محمد طارق محمود مجذوبی چغتائی (دامت برکاتہم) فاضل طب و جراحت ہیں اور پاکستان کونسل سے رجسٹرڈ پریکٹیشنز ہیں۔حضرت (دامت برکاتہم) ماہنامہ عبقری کے ایڈیٹر اور طب نبوی اور جدید سائنس‘ روحانیت‘ صوفی ازم پر تقریباً 250 سے زائد کتابوں کے محقق اور مصنف ہیں۔ ان کی کتب اور تالیفات کا ترجمہ کئی زبانوں میں ہوچکا ہے۔ حضرت (دامت برکاتہم) آقا سرور کونین ﷺ کی پُرامن شریعت اور مسنون اعمال سے مزین، راحت والی زندگی کا پیغام اُمت کو دے رہے ہیں۔
مزید پڑھیں